اُردوہفتہ اور جشن اُردو زبان
نہیں کھیل اے داغ یاروں سے کہہ دو
کہ آتی ہے اُردو زبان آتے آتےَ۔
اُردوہفتہ کا ا ہتمام ۲۲ اگست سے شروع ہو کر۲۹ اگست کواختتام پذیرہوا۔اس ہفتے میں والدین نے اپنےفرائضں پوری طرح انجام دیے۔اس ہفتہ بہت دل کش اورآ نکھوں کو جگ مگ کرنے والے دن تھے۔
یہ پروگرام اسلٰے منایا گیا تاکہ اس سے بچّوں میں خود اعتماد ی اور زبان بولنےکی صلاحیت کو اُجاگرکر دیاجائے۔ ہر زبان کی اپنی اپنی اہمیت اورو کار ہو تا ہےاس کو بڑوادینےکےلئے ایسےاقدام اُٹھانے لازمی بن جاتےہیں۔
یہ ہفتہ بہت ہی دل کش اور دل کو موہ لینے والا ہفتہ تھا ہمارے اسکول کی عمارات اِن دنوں دلہن جیسی دکھائی دیتی تھیں۔
ہر جگہ شعرشاعری افسانےشعرا ٗحضرات کےکلام عنوان کے مطابق چاٹ رنگارنگ قلم بند کیےگئےتھے۔جماعت ایل ۔کے۔جی سے لیکر چہارم تک ہر طالب علم نےکلاسی سطح پرشرکت کی اورآخر پر ۲۹ اگست کو ایک بڑی اسمبلی منعقدہوئی۔اس اسمبلی میں ہر طا لب علم نے جوش و خروش کے ساتھ حصّہ لیا۔اوراساتدکرام نے بھی اُردو زبان کے وجود اور آمد کا ذکر کیا۔ زبان کی اہمیت کا پورا پورا خلا صہ دیا۔ چھوٹے چھوٹے بچّوں نے عنوان پر بخوبی روشنی ڈالی۔ اس تقریب کے آخر پر ہمارے شعٰبہ اُردو سے تعلق رکھنےوالی پروین میڑم نےبچوّں کی کار کردگی کو کافی سراہا اور بچوّں کو شاباشی دی۔اور آیندہ ایسے پروگرام منعقد کرنے کی تلقین کی۔طلبا کی حوصلہ افزائی سے بچوّں میں اُردو کے تیں دلچشپی بیدارہوئی۔ آخر پر اس پروگرام کوکامیاب بنانے میں ہماری سربراہ نے بہت ہی کار آمد طریقہ سےاس ہفتہ کوچارچاند لگانے میں کو ئی کثرباقی نہیں رکھی۔ ’’اُردوزبان ہما ری شیرین زبان ہماری صدا زندہ رہے یہ میر کی غزل اورغالب کی سہیلی
اُ ردو ہے جس کا نام ہمیں جانتے ہیں داغ
سارے جہاں میں دھوم ہماری زبان کی ہے